چند ناجائز خرید وفروخت اور معاملات کا ذکر کریں۔

ج-

1- دھوکہ دینا، جس میں سامان کی کسی خرابی کو چھپانا بھی شامل ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غلہ کے ڈھیر کے پاس آۓ، آپ نے اس میں ہاتھ ڈالا تو آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں، آپ نے دریافت کیا: "یہ کیا ہے؟" غلہ والے نے جواب دیا: اللہ کے رسول، بارش میں بھیگ گیا تھا،آپ نے فرمایا: "تو پھر اسے اوپر کیوں نہیں رکھا کہ لوگ دیکھ سکتے؟ جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں"۔ [صحیح مسلم]

2- سود: جیسے کہ میں کسی سے بطور ادھار ہزار روپیے لوں اس شرط پر کہ اسے دو ہزار لوٹاؤں۔

یہ زائد رقم ہی سود ہے جو کہ حرام ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’تجارت کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام‘‘۔ [سورۃ البقرۃ : ٢٧٥]

3- کسی چیز کا مجہول ہونا اور اس میں دھوکے کا امکان ہونا: جیسے میں آپ کو بکری کے تھن میں موجود دودھ بیچوں یا پانی کے اندر موجود مچھلیاں بیچوں۔

حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجہول بیع سے منع فرمایا ہے۔ [صحیح مسلم]