ج- «الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ 13 وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ 14﴾، اللهم إنا نسألك في سفرنا هذا البر والتقوى ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللهم أنت الصاحب في السفر، والخليفة في الأهل، اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنظر، وسوء المنقلب، في المال والأهل» "اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے (پاک ذات ہے اس کی جس نے اسے ہمارے بس میں کر دیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی طاقت نہ تھی، اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں)۔ اے اللہ، اس سفر میں ہم تجھ سے نیکی، تقوی اور ایسے عمل کی توفیق طلب کرتے ہیں جس سے تو راضی ہو جاۓ، اے اللہ، ہمارے سفر کو آسان فرما اور اس کی مسافت کم کر دے، اے اللہ، تو ہی سفر کا ساتھی اور اہل وعیال کا محافظ ہے، اے اللہ، میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی شدت سے، ایسے منظر سے جو غمگین کر دے اور اس بات سے کہ مال واہل کو کوئی برائی لاحق ہو"۔
نبی اکرم ﷺ سفر سے واپسی پر بھی یہی الفاظ کہتے اور ان میں یہ اضافہ کرتے :
’’(ہم) واپس لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں، اور اپنے رب ہی کی تعریف کرنے والے ہیں۔‘‘ [صحیح مسلم]