ج- اس سے مراد ہے لوگوں کا حق اور خیر کی باتوں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا۔
تعاون کی صورتیں:
حقوق کو لوٹانے کے سلسلہ میں تعاون کرنا۔
ظالم کے ظلم کو روکنے میں تعاون کرنا۔
لوگوں اور مساکین کی حاجت روائی میں تعاون کرنا۔
ہر بھلائی میں تعاون کرنا۔
ظلم وزیادتی اور گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرنا۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ایک دوسرے کی مدد، نیکی اور تقوى میں کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘ [سورہ مائدۃ : ٢] نبی علیہ الصلاۃ والسلام کا فرمان ہے: "الْمُؤْمنُ للْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشدُّ بعْضُهُ بَعْضًا" ”ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی مانند ہے جس کا بعض حصہ بعض حصہ کو تقویت پہنچاتا ہے۔“ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کا فرمان ہے: "ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے بے سہارا چھوڑے، جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا، جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرےگا اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا،اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیب کو چھپائے گا"۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم۔