س3: حديث (بينما نحن جلوس عند رسول الله ﷺ ...) کو پورا کریں اور اس کے کچھ فوائد بتائیں۔

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص آیااس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے، اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتا بھی نہیں تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم کے پاس آ کر بیٹھا، اپنے گھٹنے کو آپ کے گھٹنے سے لگا لیا اور اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھیں، پھر کہا: اے محمد (صلی اللہ علیہ و سلم)! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اگر اللہ کے گھر تک جانے کی استطاعت ہو تو اس کا حج کرو، وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا، ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ سے سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے،پھر کہا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا : ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر اور ہراچھی وبری تقدیر پر ایمان لاؤ، وہ بولا : آپ نے سچ فرمایا، اس نے کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا : اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تو تمھیں دیکھ رہا ہے، وہ کہنے لگا: اب مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا :جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، اس نے کہا: اچھا تو مجھے اس کی نشانیاں بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا: (نشانیاں یہ ہیں کہ) لونڈی اپنی مالک کو جنے گی، تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، مفلس اور بکریاں چرانے والے بڑے بڑے محل تعمیر کریں گے اور ان پر فحر ومباہات کریں گے، اس کے بعد وہ چلا گیا، میں کچھ دیر تک ٹہرا رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر ! کیا تم جانتے ہو کہ پوچھنے والا کون تھا ؟ میں نے کہا : اللہ اوراس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا : وہ جبریل (علیہ السلام) تھے، وہ تمھیں تمھارے دین کی باتیں سکھانے آئے تھے“۔ [صحیح مسلم]

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:

1- اسلام کے پانچ ارکان ہیں:

’’لا الٰہ الّا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی گواہی۔

نماز قائم کرنا۔

زکوۃ دینا۔

رمضان کے روزے رکھنا۔

اور بیت اللہ کا حج کرنا۔

2- ایمان کے ارکان چھ ہیں:

اللہ تعالیٰ پر،

اس کے فرشتوں پر،

اس کی کتابوں پر،

اس کے رسولوں پر،

یوم آخرت پر

اور بھلی اور بری تقدیر پر ایمان لانا۔

3- احسان کا ذکر جوکہ ایک ہی رکن ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ اللہ کی اس طرح عبادت کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہیں، اگر یہ تصور نہیں کرسکتے تو اتنا تو خیال ضرور رکھیں کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔

4- قیامت کب ہوگی اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

حدیث نمبر 4