ج- سورۂ قریش اور اس کی تفسیر:
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
(قریش کے مانوس کرنے کے لئے۔ (یعنی) انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے لئے۔ (اس کے شکریہ میں)۔ انہیں چاہئے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں۔ جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا اور ڈر (اور خوف) میں امن (وامان) دیا)۔ [سورۂ قریش: 1-4]
تفسیر:
1- اس سے مراد سردی اور گرمی کا وہ سفر ہے جس سے وہ مانوس تھے۔
2- یعنی سردی میں یمن اور گرمی میں شام کا پر امن سفر
3- انہیں صرف بیت اللہ کے رب کی عبادت کرنی چاہئے‘ جس نے ان کے لیے یہ سفر میسر فرمایا اور انہیں اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہیں ٹھہرانا چاہئے۔
4- جس نے انہیں بھوک کے بدلے کھانا اور خوف کے بدلے امن وامان دیا اور وہ اس طرح کہ عرب کے دلوں میں حرم اور وہاں کے رہنے والوں کی تعظیم ڈال دی۔