ج- اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو انسانوں اور جنوں کے لیے ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔
اور یہ واجب ہے کہ:
1- رسول صلى اللہ علیہ سلم کے حکم کی تعمیل کی جاۓ۔
2- جن چیزوں کی آپ نے خبر دی ہے اس میں آپ کى تصدیق کی جاۓ۔
3- آپ کی نافرمانی نہ کی جاۓ۔
4- ہر عبادت آپ کی شریعت کے مطابق کی جاۓ، یعنی بدعت کو چھوڑ کر ان کی سنت کی پیروی کی جاۓ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے: (جس نے رسول کی اطاعت کی یقینا اس نے اللہ کی اطاعت کی) [سورۂ نساء: 80]۔ اوردوسری جگہ فرمایا: (اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں،وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے) [سورۂ نجم: 3، 4] دوسری جگہ اللہ جل ذکرہ نے فرمایا: (یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ میں عمده نمونہ (موجود) ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے)۔ [سورۂ احزاب: 21]